Hadees



قیامت کی نشانیاں
اول یہ کہ لونڈی اپنی مالکہ کو جنے․․․․․۔ اس کی تشریح اہل علم نے کئی طرح کی ہے، سب سے بہتر توجیہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ اس میں اولاد کی نافرمانی کی طرف اشارہ ہے، مطلب یہ کہ قربِ قیامت میں اولاد اپنے والدین سے اس قدر برگشتہ ہوجائے گی کہ لڑکیاں جن کی فطرت ہی والدین کی اطاعت، خصوصاً والدہ سے محبت اور پیار ہے، وہ بھی ماں باپ کی بات اس طرح ٹھکرانے لگیں گی جس طرح ایک آقا اپنے زرخرید غلام لونڈی کی بات کو لائق توجہ نہیں سمجھتا، گویا گھر میں ماں باپ کی حیثیت غلام لونڈی کی ہوکر رہ جائے گی۔ دوسری نشانی یہ بیان فرمائی کہ وہ لوگ جن کی کل تک معاشرے میں کوئی حیثیت نہ تھی، جو ننگے پاوٴں اور برہنہ جسم جنگل میں بکریاں چرایا کرتے تھے وہ بڑی بڑی بلڈنگوں میں فخر کیا کریں گے۔ یعنی رذیل لوگ معزز ہوجائیں گے۔ ان دو نشانیوں کے علاوہ قربِ قیامت کی اور بہت سی علامتیں حدیثوں میں بیان کی گئی ہیں۔ مگر یہ سب قیامت کی “چھوٹی نشانیاں” ہیں، اور قیامت کی بڑی بڑی نشانیاں جن کے ظاہر ہونے کے بعد قیامت کے آنے میں زیادہ دیر نہیں ہوگی، یہ ہیں: ۱:…حضرت مہدی علیہ الرضوان کا ظاہر ہونا اور بیت اللہ شریف کے سامنے رکن اور مقام کے درمیان لوگوں کا ان کے ہاتھ پر بیعتِ خلافت کرنا۔ ۲:…ان کے زمانے میں کانے دجال کا نکلنا اور چالیس دن تک زمین میں فساد مچانا۔ ۳:…اس کو قتل کرنے کے لئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نازل ہونا۔ ۴:…یاجوج ماجوج کا نکلنا۔ ۵:…دابة الارض کا صفا پہاڑی سے نکلنا۔ ۶:…سورج کا مغرب کی جانب سے طلوع ہونا اور یہ قیامت کی سب سے بڑی نشانی ہوگی، جس سے ہر شخص کو نظر آئے گا کہ اب زمین و آسمان کا نظام درہم برہم ہوا چاہتا ہے اور اب اس نظام کے توڑ دینے اور قیامت کے برپا ہونے میں زیادہ دیر نہیں ہے۔ اس نشانی کو دیکھ کر لوگوں پر خوف و ہراس طاری ہوجائے گا مگر یہ اس عالم کی نزع کا وقت ہوگا، جس طرح نزع کی حالت میں توبہ قبول نہیں ہوتی، اسی طرح جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا تو توبہ کا دروازہ بند ہوجائے گا۔ اس قسم کی کچھ بڑی بڑی نشانیاں اور بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہیں۔ قیامت ایک بہت ہی خوفناک چیز ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کے لئے تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائیں اور قیامت کے دن کی رسوائیوں اور ہولناکیوں سے اپنی پناہ میں رکھیں۔
فتنہٴ دجال سے حفاظت کے لئے سورہٴ کہف جمعہ کے دن پڑھنے کا حکم ہے، کم از کم اس کی پہلی اور پچھلی دس دس آیتیں تو ہر مسلمان کو پڑھتے رہنا چاہئے، اور ایک دعا حدیث شریف میں یہ تلقین کی گئی ہے: “اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ جَھَنَّمَ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ۔” ترجمہ:…”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں قبر کے عذاب سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں مسیح دجال کے فتنے سے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی اور موت کے ہر فتنے سے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں گناہ سے اور قرض و تاوان سے۔”

ELIN Substitute - Full Text downloadable within PU only (This Search include 30 Databases)

Saturday, July 16, 2011

Deputy Librarian & Assistant Librarian (Last Date: 30-07-2011)

Deputy Librarian
BPS-18
Master of Library & Information Science
1st class from any recognized university with 6 years experience in library in the post equivalent BPS-17 and above in university/college/govt department/autonomous body
computer literate

Assistant Librarian
BPS-17
Master in library & Information science
1st class from any recognized university with 5 years experience in a library in the post equivalent qualification to BPS-16 and above in a university/college/govt department/autonomous body
Computer Literate
How to Apply

Apply for the following posts on the prescribed application form if received in person, on payment of Rs. 1000/- through challan payable in habib bank limited, shah abdul latif universtiy branch, khairpur and on payment of Rs. 1020/- through bank draft or postal order payble in favour of shah abdul latif university. it received by posts with self addressed duly stamped envelop. application forms are obtained from the office of
Assistant Registrat (Admin), shah abdul latif university, khairpur.
Application on prescribed form with full particulars along with attested 3 passport size photos, copies of certificates and degree from matriculations and onwards should reach the undersigned

http://www.salu.edu.pk

No comments: